Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Afeef Siraj's Photo'

عفیف سراج

1979 | دلی, انڈیا

عفیف سراج کے اشعار

882
Favorite

باعتبار

رہ گیا درد دل کے پہلو میں

یہ جو الفت تھی درد سر نہ ہوئی

کیسی ہیں آزمائشیں کیسا یہ امتحان ہے

میرے جنوں کے واسطے ہجر کی ایک رات بس

شکریا تم نے بجھایا مری ہستی کا چراغ

تم سزاوار نہیں تم نے تو اچھائی کی

جب بات وفا کی آتی ہے جب منظر رنگ بدلتا ہے

اور بات بگڑنے لگتی ہے وہ پھر اک وعدہ کرتے ہیں

اس قدر ڈوبے گناہ عشق میں تیرے حبیب

سوچتے ہیں جائیں گے کس منہ سے توبہ کی طرف

بستی تمام خواب کی ویران ہو گئی

یوں ختم شب ہوئی سحر آسان ہو گئی

کچھ خود میں کشش پیدا کر لو کہ محفل تم سے آنکھ بھرے

یہ چال بڑے عیار کی ہے یہ چال نہ خالی جائے گی

مری غیرت ہمہ گیر نے مجھے تیرے در سے اٹھا دیا

کچھ انا کا زور جو کم ہوا تو خبر ہوئی تو خدا سا ہے

کب سے مانگ رہے ہیں تم سے

ساغر سے مینا سے خم سے

دل لگتا ہے باہر سے جو بوسیدہ مکاں سا

داخل تو کبھی ہو کے یہ قصر ادنی دیکھ

پیمبروں کی زبانی کہی سنی ہم نے

وہ کہہ رہا تھا کہ میرے بھی انتخاب میں آ

بہت شگفتہ و رنگین گفتگو ہے سراجؔ

چمن میں بات تری رنگ و بو سے کھیلے گی

اس کے فقرے سے میں کیا سمجھوں کوئی سمجھا دے

دفعتاً میری طرف دیکھ کے بولا اے ہے

میں حکایت دل بے نوا میں اشارت غم جاوداں

میں وہ حرف آخر معتبر جو لکھا گیا نہ پڑھا گیا

فخر زیبا ہے کہ مدت پہ کہیں جا کے مری

اب طلب گار خدا کی یہ خدائی ہوئی ہے

اس قدر ناز نہ کیجے کہ بزرگوں نے بہت

بارہا بزم خود آرائی سجائی ہوئی ہے

صحرا میں بسے سب دیوانے شہروں میں بھی محشر ہے برپا

اللہ تری اس خلقت سے باقی نہ رہا ویرانہ تک

خواب آلود نگاہوں سے یہ کہتا گزرا

میں حقیقت تھا جو تعبیر میں رکھا گیا تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے