احرس صدیقی کے اشعار
پھر نہیں میرے سوا کوئی بھی ہوتا تیرا
تو اگر جان یہ جاتا کہ محبت کیا ہے
میں نے اک بار محبت سے نہ دیکھا اس کو
جس نے ہر بار محبت سے مجھے دیکھا ہے
دیکھ لیں آپ بھی رونقیں خلد کی
شیخ جی آج چلئے چلیں میکدے
جسے ایک پر ایک دھوکا ملا ہو
وہ کیسے کسی پر بھروسہ کرے گا
ٹوٹے گا آپ کا دل خدشہ ہے یہ مجھے
زنہار مجھ سے نسبت رکھیے نہ آپ بھی
دیکھے ہے ان کی زلف کو ہر روز آئنہ
احرسؔ سیاہ بخت کو یہ بھی نہیں نصیب
اک مسلسل دھڑک پھر یکایک سکوں
ان کے دیکھے سے دل کا عجب حال ہے
زندگی ڈھوتے ہوئے لوگ کہاں تک جائیں
کوئی اس سنگ راں سے نہیں بچ پایا ہے