اکمل امام کے اشعار
فساد روکنے کم ظرف لوگ پہنچے ہیں
گھروں میں رہ گئے روشن ضمیر جتنے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نئی تحقیق نے قطروں سے نکالے دریا
ہم نے دیکھا ہے کہ ذروں سے زمانے نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ذہن میں اجنبی سمتوں کے ہیں پیکر لیکن
دل کے آئینے میں سب عکس پرانے نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہر ایک حرف سے جینے کا فن نمایاں ہو
کچھ اس طرح کی عبارت نصاب میں لکھیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اکملؔ آج کا انساں کتنا بے تحمل ہے
دل میں کچھ خلش ابھری اور داغ دی سازش
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اپنے احساس کی شدت کو بجھانے کے لئے
میں نئی طرز کے خوش فکر رسالے مانگوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے