Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ali Haidar Alvi's Photo'

علی حیدر علوی

1998 | شیخو پورہ, پاکستان

علی حیدر علوی کے اشعار

5
Favorite

باعتبار

اس تجسس میں ہی ساحل پہ کھڑا رہتا ہوں

یہ سمندر بھی کسی آنکھ کا پانی تو نہیں

یہ وہ ندا ہے جو سب تک خدا سے آتی ہے

کہ نعت فن سے نہیں التجا سے آتی ہے

شاعری کربلا ہے جس پر سے

ہر پیمبر گزر کے آتا ہے

کوئی ساحل مزاج ہے جس نے

مجھ سمندر کا اعتبار کیا

وہ پاؤں رکھنے لگی ہے ندی کے پانی میں

ہجوم گاؤں کا مشکیزے لے کے بیٹھا ہے

ترے بدن کی طنابیں تو میں نے کھینچی تھیں

مگر یہ خیمہ کسی اور کو نصیب ہوا

دکھائی دوں گا قلندر مگر یہ دیکھنا ہے

کوئی تلاش مری جستجو میں کتنی ہے

مجھ سا دریا سمٹ گیا جن میں

ان کناروں کی خیر ہو جائے

جو نہ ہوتا تھا چمتکار کیا ہے اس نے

ایک ملحد کو عزادار کیا ہے اس نے

ہوا سے پوچھ کے حجت تمام کر خود پر

فضا میں نقش ہیں قصے یہ کن پھریروں کے

یہ بھی اعزاز ہے مجھ کو کہ میں تجھ سے کم ہوں

یہ تو تقسیم ہے تبریز کہ میں رومی ہوں

جسے جسے بھی لگے وہ پگھل نہیں سکتا

اسے کہو مری کرنوں کے سامنے آئے

Recitation

Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

بولیے