عزیز فیصل کے اشعار
ہے کامیابیٔ مرداں میں ہاتھ عورت کا
مگر تو ایک ہی عورت پہ انحصار نہ کر
میں ایک بوری میں لایا ہوں بھر کے مونگ پھلی
کسی کے ساتھ دسمبر کی رات کاٹنی ہے
ایسی خواہش کو سمجھتا ہوں میں بالکل نیچرل
ڈاکٹر کو شہر کا ہر مرد و زن ال چاہئے
نہ یہ قانون کام آیا تھا رانجھے کے ذرا سا بھی
اسی کو بھینس ملتی ہے ہو جس کے ہاتھ میں لاٹھی
بیگم سے کہہ رہا تھا یہ کوئی خلا نورد
بیٹھی ہوئی ہے چاند پہ ''گڑیا'' مرے لیے