بندر ابن راقم کے اشعار
کچھ ایسی بن گئی تصویر اس کے دست قدرت سے
رہا حیراں بنا کر آپ صورت آفریں برسوں
اتنا ہی چاہتا ہوں کہ میں اور عندلیب
آپس میں درد دل کہیں ٹک بیٹھ کر کہیں
سنا کس نے حال میرا کہ جوں ابر وہ نہ رویا
رکھے ہے مگر یہ قصہ اثر دعائے باراں
اے باغباں نہیں ترے گلشن سے کچھ غرض
مجھ سے قسم لے چھیڑوں اگر برگ و بر کہیں