Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Bekhud Mohani's Photo'

بیخود موہانی

1883 - 1940 | لکھنؤ, انڈیا

ممتاز شاعر، مصنف اور شارح۔ غالب کے کلام کی شرح کے لیے مشہور۔ ’گنجینۂ تحقیق‘ کے نام سے شاعری پر تنقیدی مضامین کی کتاب بھی شائع ہوئی

ممتاز شاعر، مصنف اور شارح۔ غالب کے کلام کی شرح کے لیے مشہور۔ ’گنجینۂ تحقیق‘ کے نام سے شاعری پر تنقیدی مضامین کی کتاب بھی شائع ہوئی

بیخود موہانی کے اشعار

لذت کبھی تھی اب تو مصیبت سی ہو گئی

مجھ کو گناہ کرنے کی عادت سی ہو گئی

امید کا یہ رنگ ہے ہجوم رنج و یاس میں

کہ جس طرح کوئی حسیں ہو ماتمی لباس میں

کیوں الجھتے ہو ہر اک بات پے بیخودؔ ان ث

تم بھی نادان بنے جاتے ہو نادان کے ساتھ

نشیمن پھونکنے والے ہماری زندگی یہ ہے

کبھی روئے کبھی سجدے کئے خاک نشیمن پر

اس کے ہاتھوں نہ ملا چین مجھی کو دم بھر

مجھ سے لے کر دل بے تاب کرو گے کیا تم

حصر کعبہ پہ کیا ہے دیر سہی

حج کا موسم نہیں تو سیر سہی

وہاں اب سانس لینے کی صدا آتی ہے مشکل سے

جو زنداں گونجتا رہتا تھا آواز سلاسل سے

Recitation

بولیے