Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Bhaskar Shukla's Photo'

بھاسکر شکلا

1993 | گاندھی نگر, انڈیا

بھاسکر شکلا کے اشعار

117
Favorite

باعتبار

ستاروں آسماں کو جگمگا دو روشنی سے

دسمبر آج ملنے جا رہا ہے جنوری سے

اگر ہے عشق سچا تو نگاہوں سے بیاں ہوگا

زباں سے بولنا بھی کیا کوئی اظہار ہوتا ہے

ہم یہاں کاٹنے آئے ہیں شب فرقت یار

ہم ذرا بھی ہیں اگر خوش تو غنیمت جانو

بہت آسان ہے کہنا برا کیا ہے بھلا کیا ہے

کرو گے عشق تب معلوم ہوگا مسئلہ کیا ہے

ہیں دسترس میں یوں تو زبانیں کئی مگر

خاموشی آج بھی میری پہلی پسند ہے

مسکراہٹ اوڑھ کر یوں ہی نہیں رہتا ہوں میں

جھانک کر دیکھو کبھی اندر بہت ٹوٹا ہوں میں

کون سا تجھ سے ملانے کے لیے آیا ہے

یہ نیا سال بھی جانے کے لیے آیا ہے

گئی شب نیند میں چلتے ہوئے دیکھا گیا مجھ کو

بتایا تھا کسی نے خواب میں تیرا پتہ مجھ کو

مشکل ہے سمجھانا اس کو

دل کے پاس دماغ نہیں ہے

شعر کہنا ہے ان کی آنکھوں پر

دیکھیے بن سکے اگر تصویر

کسی کی موت کا دکھ ہے مگر اس سے زیادہ

مجھے اس بات کا دکھ ہے کہ کوئی رو رہا ہے

اوروں کا بتایا ہوا رستا نہیں چنتے

جو عشق چنا کرتے ہیں دنیا نہیں چنتے

نہیں جانتا میں تری خامشی کی وجوہات کیا ہیں

نہیں مانتا میں کہ تجھ تک صدائیں پہنچتی نہیں ہیں

ہجر نے اس کے ہمیں بخشی غزل

ہم فراق یار کا غم کیوں کریں

اک ندی صحرا کی ہونا چاہتی ہے

اک ندی جس پر سمندر کھل گیا ہے

تمہارے شہر سے گزری تھی گاڑی

اترنے کا بہت من کر رہا تھا

مکاں تو ہے نہیں جو کھینچ دیں دیوار اس دل میں

کوئی دوجا نہیں رہ پائے گا اب یار اس دل میں

وہ بھی مقام آئے ہے مجنوں کے بخت میں

لیلیٰ دکھائی دینے لگے ہر درخت میں

کچھ بولو کہ خاموشی چپ ہو جائے

اس کی باتیں سن کر کے ڈر لگتا ہے

خواہش سب رکھتے ہیں تجھ کو پانے کی

اور پھر اپنی اپنی قسمت ہوتی ہے

Recitation

بولیے