Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عشق اورنگ آبادی

- 1780 | اورنگ آباد, انڈیا

عشق اورنگ آبادی کے اشعار

721
Favorite

باعتبار

شیوۂ افسردگی کو کم نہ بوجھ

خاک کا کہتے ہیں عالم پاک ہے

عاشق کی سیہ روزی ایجاد ہوئی جس دن

اس روز سے خوابوں کی یہ زلف پریشاں ہے

یہ بت حرص و ہوا کے دل کے جب کعبہ میں توڑوں گا

تمہاری سبحہ میں کب شیخ جی زنار چھوڑوں گا

دختر رز مت کہو ناپاک ہے

آبروئے دودمان تاک ہے

لیلیٰ کا سیہ خیمہ یا آنکھ ہے ہرنوں کی

یہ شاخ غزالاں ہے یا نالۂ مجنوں ہے

عشقؔ روشن تھا وہاں دیدۂ آہو سے چراغ

میں جو یک رات گیا قیس کے کاشانے میں

اے مقلد بو الہوس ہم سے نہ کر دعوائے عشق

داغ لالہ کی طرح رکھتے ہیں مادر زاد ہم

کہیو خودبیں سے کہ آئینہ میں تنہا مت بیٹھ

خطر آسیب کا رہتا ہے پری خانے میں

ہو گل بلبل تبھی بلبل پہ بلبل پھول کر گل ہو

ترے گر گل بدن بر میں قبائے چشم بلبل ہو

مزا آب بقا کا جان جاناں

ترا بوسہ لیا ہووے سو جانے

اس کی آنکھوں کے اگر وصف رقم کیجئے گا

شاخ نرگس کو قلم کر کے قلم کیجئے گا

تو نے کیا دیکھا نہیں گل کا پریشاں احوال

غنچہ کیوں اینٹھا ہوا رہتا ہے زردار کی طرح

نہیں معلوم دل میں بیٹھ کے کون

چشم کی دوربیں سے دیکھے ہے

گر شیخ نے آہ کی تو مت بھول

دل میں پتھر کے بھی شرر ہے

آئینہ کبھی قابل دیدار نہ ہووے

گر خاک کے ساتھ اس کو سروکار نہ ہووے

مقابل ہو ہمارے کسب تقلیدی سے کیا طاقت

ابھی ہم محو کر دیتے ہیں آئینہ کو اک ہو میں

گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے

خوشی سے کاٹنا غم کا دل ناشاد کیا جانے

آنکھوں سے دل کے دید کو مانع نہیں نفس

عاشق کو عین ہجر میں بھی وصل یار ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے