noImage

عشق اورنگ آبادی

- 1780 | اورنگ آباد, انڈیا

عشق اورنگ آبادی کے اشعار

419
Favorite

باعتبار

آئینہ کبھی قابل دیدار نہ ہووے

گر خاک کے ساتھ اس کو سروکار نہ ہووے

عشقؔ روشن تھا وہاں دیدۂ آہو سے چراغ

میں جو یک رات گیا قیس کے کاشانے میں

یہ بت حرص و ہوا کے دل کے جب کعبہ میں توڑوں گا

تمہاری سبحہ میں کب شیخ جی زنار چھوڑوں گا

تو نے کیا دیکھا نہیں گل کا پریشاں احوال

غنچہ کیوں اینٹھا ہوا رہتا ہے زردار کی طرح

مزا آب بقا کا جان جاناں

ترا بوسہ لیا ہووے سو جانے

آنکھوں سے دل کے دید کو مانع نہیں نفس

عاشق کو عین ہجر میں بھی وصل یار ہے

اس کی آنکھوں کے اگر وصف رقم کیجئے گا

شاخ نرگس کو قلم کر کے قلم کیجئے گا

گر شیخ نے آہ کی تو مت بھول

دل میں پتھر کے بھی شرر ہے

عاشق کی سیہ روزی ایجاد ہوئی جس دن

اس روز سے خوابوں کی یہ زلف پریشاں ہے

ہو گل بلبل تبھی بلبل پہ بلبل پھول کر گل ہو

ترے گر گل بدن بر میں قبائے چشم بلبل ہو

گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے

خوشی سے کاٹنا غم کا دل ناشاد کیا جانے

لیلیٰ کا سیہ خیمہ یا آنکھ ہے ہرنوں کی

یہ شاخ غزالاں ہے یا نالۂ مجنوں ہے

نہیں معلوم دل میں بیٹھ کے کون

چشم کی دوربیں سے دیکھے ہے

اے مقلد بو الہوس ہم سے نہ کر دعوائے عشق

داغ لالہ کی طرح رکھتے ہیں مادر زاد ہم

کہیو خودبیں سے کہ آئینہ میں تنہا مت بیٹھ

خطر آسیب کا رہتا ہے پری خانے میں

شیوۂ افسردگی کو کم نہ بوجھ

خاک کا کہتے ہیں عالم پاک ہے

دختر رز مت کہو ناپاک ہے

آبروئے دودمان تاک ہے

مقابل ہو ہمارے کسب تقلیدی سے کیا طاقت

ابھی ہم محو کر دیتے ہیں آئینہ کو اک ہو میں

Recitation

aah ko chahiye ek umr asar hote tak SHAMSUR RAHMAN FARUQI

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے