Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Kashmiri Lal Zakir's Photo'

کشمیری لال ذاکر

1919 - 2016 | چندی گڑھ, انڈیا

کشمیری لال ذاکر کا تعارف

اصلی نام : کشمیری لال

پیدائش : 07 Apr 1919 | گجرات, پنجاب

وفات : 31 Aug 2016 | چندی گڑھ, انڈیا

LCCN :n81055668

کشمیری لال ذاکر 7 اپریل 1919 کو بیگابنیان گجرات پاکستان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ریاست پونچھ اور سری نگر کے اسکولوں میں حاصل کی اور پھر پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور ایم اے کیا۔ ذاکر ترقی پسند فکر کے حامل ادیبوں اور شاعروں میں ہیں ، انہوں نے اپنی شاعری افسانوں اور ناولوں کے ذریعے ملک کے المناک سیاسی، تہذیبی اور سماجی مسائل کے کے خلاف ایک مستقل جہاد کیا۔ ذاکر نے اپنے ادبی سفر کا آغاز تو شاعری سے کیا تھا لیکن دھیرے دھیرے وہ فکشن کی طرف آگئے۔ پھر منٹو، کرشن چندر،اشک،بھیسم ساہنی،اور بیدی کی رفاقت نے ان کی کہانی کہنے اور ملکی مسائل پر ایک ذمے دار تخلیق کار کے نقطۂ نظر سے سوچنے میں ان کی مدد کی۔ تقسیم کے بعد ملک بھر میں بھڑک اٹھنے والے فسادات اور کشمیر کی المناک صورتحال نے انہیں بہت متأثر کیا۔ ان حالات سے پیدا ہونے والا کرب ان کی کہانیوں کی بنت کا اہم حصہ ہے۔ ان کی کتابیں ’جب کشمیر جل رہاتھا‘ ’انگھوٹھے کا نشان‘ ’اداس شام کے آخری لمحے‘ ’خون پھر خون ہے‘ ’ایک لڑکی بھٹکی ہوئی‘ وغیرہ اسی تخلیقی کرب کا اظہار ہیں۔ 
کشمیری لال ذاکر کی مختلف اصناف پر مشتمل سو سے زیادہ کتابیں شائع ہوئیں۔ ذاکر کو کئی اہم ترین اعزازات سے بھی نوازا گیا۔2016  میں انتقال ہوا۔ 

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے