noImage

کوثر سیوانی

1933

کوثر سیوانی کے اشعار

میں تو قابل نہ تھا ان کے دیدار کے

ان کی چوکھٹ پہ میری خطا لے گئی

ہمیں جو فکر کی دعوت نہ دے سکے کوثرؔ

وہ شعر شعر تو ہے روح شاعری تو نہیں

جو توڑ دو گے مجھے تم بھی ٹوٹ جاؤ گے

کہ ارتباط سلاسل کی اک کڑی ہوں میں

زندگی کچھ تو بھرم رکھ لے وفاداری کا

تجھ کو مر مر کے شب و روز سنوارا ہے بہت

کیا دل کی پیاس تھی کہ بجھائی نہ جا سکی

بادل نچوڑ کے نہ سمندر تراش کے

سمندر کی طرح وسعت ہو جس میں

وہ قطرہ بحر ہے قطرہ نہیں ہے

حریفوں کی طرف داری سے اپنا پن کا دم ٹوٹا

بڑھی کچھ اور جب دوری تو قربت کا بھرم ٹوٹا

تنور وقت کی حدت سے ڈر گئے ہم بھی

مگر تپش میں تپے تو نکھر گئے ہم بھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے