خاقان ساجد کے افسانے
صحبت بہ اہل دل
میں بہت رنجیدہ تھا۔ باس سے دفتری معاملہ پر معمولی سی تکرار ہوئی تھی جس کی پاداش میں اس نے میرا تبادلہ مری سے ملتان کر دیا تھا۔ میری کیفیت اس شخص کی سی تھی جسے جنت سے دیس نکالا دے کر جہنم میں جھونکا جا رہا ہو۔ میں گذشتہ پانچ سال سے مری میں تعینات
شیدو
وہ کہنے لگا: ’’بھیرہ انکلیو تو ایک پرچھائیں ہے اس سندر شہر کی۔ رہی روپاتو اس حقیقت کے باوجود کہ وہ شادی سے پہلے ’’مس کلکتہ‘‘ کا ٹائٹل جیت چکی تھی، میرے خیالوں کے ایرینا میں منعقد ہونے والے ہر مقابلۂ حسن میں وہ ہمیشہ رنر اپ ہی رہی۔ ملکۂ حسن کا تاج شیدو
سوزدروں
اسے توقع تو تھی مگریقین سے کچھ کہنا مشکل تھا۔ کمپی ٹیشن ہی بہت تھا۔آخری وقت تک امیدوبیم کی سولی پر لٹکا رہا۔ دفترسے اس نے دو روز کی رخصت لے لی تھی۔ اچھی یا بری خبر وہ اپنے گھر پر ہی سننا چاہتا تھا۔ دوپہر دو بجے کے قریب ایک سینیئر نے فون پر خوش
بھوبل
رات بوڑھی ہو چکی تھی۔ میں نے کھڑکی سے باہر جھانکا۔ درخت جھاڑیاں مکان سیاہ عفریوں کی طرح پیچھے کو بھاگ رہے تھے۔ اندھیرا جیسے اونگھ رہا تھا۔ مجھے تھکن سی محسوس ہونے لگی۔ گاڑی اسی بے ڈھنگی رفتار سے پٹڑیاں بدل رہی تھی۔ میں نے ثریا کی طرف دیکھا وہ بے سُدھ
دعا
مائی جنداں کو انہیں پکارنے کی زحمت نہیں اٹھانا پڑی۔ مرغیاں اس کے ہاتھوں میں چنگیر دیکھ کرخودہی دوڑی چلی آئیں۔ کچھ یوں کہ آدھا راستہ پنجوں کے بل طے کیا، تاکہ جلدی پہنچیں اور دوسریوں کی نسبت زیادہ حصہ وصول کریں۔انہیں باسی روٹی کے ٹکڑے ڈالتے ہوئے غریب
ڈالی
نیا سال بھی دبے پاؤں گزرتا جا رہا تھا مگر سردار کی یورپ یاترا سے واپسی کے کوئی آثار نہیں تھے۔ اس کی عدیم الفرصتی کے سبب قبیلے کی بیسیوں کنواریاں، بیاہ کے انتظار میں بابل کی دہلیز پر بیٹھی ‘ لو کی ماری امبیوں کی طرح پیلی پڑ رہی تھیں۔ سبھی چپکے چپکے
مس چودھری
میں اس قدر ذہنی تناؤ کا شکار تھی کہ لگتا تھا میرا برین ہیمبرج ہو جائےگا۔ رو رو کر دعائیں مانگتی کہ میرا تبادلہ کہیں اور ہو جائے۔ یا کوئی ایسا بندہ قصبے میں وارد ہو جو بدمعاش مچھل کو نکیل ڈال سکے۔ اس نے ہمارا جینا حرام کر رکھا تھا۔ میں، مس نائلہ
تہ سنگ
اسکول یونیفارم میں ملبوس مغموم اور اداس پپو خاصی دیر سے سیڑھیوں والے پل پر کھڑا تھا۔ اس کی آنکھیں رو رو کر سوج گئی تھیں اور ناک سے پانی بہہ رہا تھا ۔بائیں رخسار پر تھپڑ کا نشان تھا جسے وہ بار بار سہلاتا۔ گاہے دائیں ہاتھ کی پشت سے اپنی ناک رگڑتا اور