aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mansoor Aafaque's Photo'

منصور آفاق

1962 | لاہور, پاکستان

منصور آفاق کے اشعار

224
Favorite

باعتبار

سرد ٹھٹھری ہوئی لپٹی ہوئی صرصر کی طرح

زندگی مجھ سے ملی پچھلے دسمبر کی طرح

بارشیں اس کا لب و لہجہ پہن لیتی تھیں

شور کرتی تھی وہ برسات میں جھانجھر کی طرح

بس ایک رات سے کیسے تھکن اترتی ہے

بدن کو چاہئے آرام کچھ زیادہ ہی

وہ ترا اونچی حویلی کے قفس میں رہنا

یاد آئے تو پرندوں کو رہا کرتا ہوں

تجھ ایسی نرم گرم کئی لڑکیوں کے ساتھ

میں نے شب فراق ڈبو دی شراب میں

آ گرا زندہ شمشان میں لکڑیوں کا دھواں دیکھ کر

اک مسافر پرندہ کئی سرد راتوں کا مارا ہوا

ترے بھلانے میں میرا قصور اتنا ہے

کہ پڑ گئے تھے مجھے کام کچھ زیادہ ہی

پتھر کے جسم میں تجھے اتنا کیا تلاش

منصورؔ ڈھیر لگ گئے گھر میں کباڑ کے

قیام کرتا ہوں اکثر میں دل کے کمرے میں

کہ جم نہ جائے کہیں گرد اس کی چیزوں پر

بس ایک لنچ ہی ممکن تھا جلدی جلدی میں

اسے بھی جانا تھا مجھ کو بھی کام کرنا تھا

ایک پتھر ہے کہ بس سرخ ہوا جاتا ہے

کوئی پہروں سے کھڑا ہے کسی دیوار کے پاس

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے