مہر زریں کے اشعار
دل میں مری وحشت نے پر جتنے نکالے تھے
میں نے انہیں بل دے کر زنجیر بنائی ہے
بستی میں بھی کچھ ایسے اندھیرے ہیں جہاں پر
جھلسے ہوئے جسموں کا شبستان ہیں سڑکیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ عرش سے آنا تو آغاز محبت تھا
اب فرش پہ آئے ہیں انجام سے کھلیں گے
روشن ہے درخشاں ہے ہر اشک غریبوں کا
بس ان کی بدولت ہی ہر گھر میں دوالی ہے
مقام آدمی کچھ کم نہیں ہے
فرشتوں سے تو کم آدم نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ