Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

محمد امان نثار

محمد امان نثار کے اشعار

خنجر نہ کمر میں ہے نہ تلوار رکھے ہے

آنکھوں ہی میں چاہے ہے جسے مار رکھے ہے

تھا جنہیں حسن پرستی سے ہمیشہ انکار

وہ بھی اب طالب دیدار ہیں کن کے ان کے

مجھ میں اور ان میں سبب کیا جو لڑائی ہوگی

یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہوگی

آ جائے کہیں باد کا جھونکا تو مزا ہو

ظالم ترے مکھڑے سے دوپٹہ جو الٹ جائے

کس جفا کار سے ہم عہد وفا کر بیٹھے

آخر اس بات نے اک روز پشیمان کیا

مت منہ سے نثارؔ اپنے کو اے جان برا کہہ

ہے صاحب غیرت کہیں کچھ کھا کے نہ مر جائے

کیا فسوں تو نے خدا جانے یہ ہم پر مارا

تجھ سے پھرتا نہیں دل ہم نے بہت سر مارا

جوں جوں نہیں دیکھے ہے نثارؔ اپنے صنم کو

توں توں یہی کہتا ہے خدا جانیے کیا ہے

دیکھے کہیں رستے میں کھڑا مجھ کو تو ضد سے

آتا ہو ادھر کو تو ادھر ہی کو پلٹ جائے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے