محمد حسن کے مضامین
ادبی سماجیات
ادبی سماجیات، ادب کو سماج کے رشتوں سے اور سماج کو ادب کے وسیلے سے پہچاننے کی کوشش ہے۔ ادبی سماجیات، ادب کا مطالعہ سماج کے وسیلۂ اظہار کے طور پر ہی نہیں کرتی بلکہ اس کے آئینے میں عصری مسائل، اقدارِ حیات، بدلتے ہوئے ذوقِ سلیم اور ان کے محرکات کو پرکھنا
اردو ڈرامے کی ادبی سماجیات
ڈراما صرف لکھا نہیں جاسکتا اس کی جڑیں جب تک تہذیبی اظہار میں پیوست نہ ہوں اس وقت تک اس کا ارتقا ممکن نہیں۔ ہندوستان میں کلاسیکی ڈرامے کی روایات تابناک ہیں، لیکن اردو نے مدتوں اس عظیم الشان روایت سے رشتہ نہیں جوڑا اس کی بہت سی وجہیں تھیں لیکن ایک بہت
اردو کے افسانوی ادب کی سماجیات
گزرے ہوئے ’’کل‘‘ کے اس آئینے میں ہماری کیا شکل اُبھرتی ہے اسے پہچاننے کے لئے تاریخ کے پاس بڑا ذخیرہ ہے، تخت و تاج کی تفصیلات ہیں۔ جیتی اورہاری جانے والے جنگوں کی داستانیں ہیں، حکومتوں کے فرمان اور فوجوں کی نقل و حرکت کے سبھی پتے، نشان موجود ہیں لیکن
اردو غزل کی علامتوں کے سماجی محرکات
غزل کی روایات پر نظرکیجیے تو یہ علامتیں ایک مخصوص ذہنی اورجذباتی بلکہ تہذیبی رویے سے جُڑی نظر آئیں گی، اس رویے کو ایک لفظ میں قلندرانہ کہا جاسکتا ہے، اس میں دنیوی جاہ و حشم پر بے مایگی اور فقر و فاقہ کو ترجیح دینے کا میلان بھی شامل ہے اور خود ملامتی
اردو شاعری کی ادبی سماجیات
نظامی بیدری نے جب اردو کی پہلی مثنوی ’کدم را وپدم راو‘ لکھی ہوگی تو اسے اندازہ بھی نہ ہوگا کہ اردو شاعری کے لئے نئی روایت قائم ہورہی ہے۔ اس روایت کا روپ رنگ فارسی شاعری کی دروبست سے فراہم ہوا تھا۔ بحریں وہیں کی تھیں، مثنوی کے مصرعوں کی تراش قافیے کی
اردو ادب ادبی سماجیات کے آئینے میں
ایک زمانہ تھا شاعری پیشہ تھی اور معزز اور مقتدر پیشہ۔ شاعر درباروں میں جگہ پاتے، امیروں اور منصب داروں کے ایوان میں عزت سے بٹھائے جاتے، قصیدے لکھتے اور انعام پاتے، وظیفے مقرر کیے جاتے اور ملک الشعرا قرار پاتے۔ جو اس پیشے کو قبول نہ کرتے وہ قلندری کی