aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

منشی خیراتی لال شگفتہ

- 1898

منشی خیراتی لال شگفتہ کے اشعار

174
Favorite

باعتبار

ادب بخشا ہے ایسا ربط الفاظ مناسب نے

دو زانو ہے مری طبع رسا ترکیب اردو سے

نہ شرماؤ آنکھیں ملا کر تو دیکھو

ملاقات ہے ہم سے تم سے کبھی کی

دیکھو نگاہ شوق سے میری طرف مجھے

یہ مدعا ہے اور کوئی مدعا نہیں

مری جانب کو کروٹ لے کے گر مجھ سے لپٹ جاؤ

ابھی دینے لگے مری طرح تم کو دعا کروٹ

مجھ کو روتے دیکھ کر پاس آئے وہ تفہیم کو

کیوں نہ دل سے دوں دعائیں اپنے غین و میم کو

جو حسن و عشق کا ہم وزن امتحاں ٹھہرا

وہ بے دہن نظر آیا میں بے زباں ٹھہرا

دل ہے نثار مردمک چشم دوست پر

بیمار کو ہے مردم بیمار سے غرض

بہ شکل ناخن انگشت سر کٹانے سے

حیات ملتی ہے جب انتقال ہوتا ہے

میں وہ شیدائے گیسو ہوں کہ اکثر موسم گل میں

مرا پائے نظر پڑتا ہے زنجیر گلستاں پر

ہٹ نہ کر اے دخت رز بیتابیاں بڑھ جائیں گی

گر پڑے گی پاؤں پر دستار مینا دیکھنا

روتا ہوں میں تصور زلف سیاہ میں

پانی برس رہا ہے جمے ہیں گھٹا کے رنگ

وہ ہوا خواہ نسیم زلف ہوں میں تیرہ بخت

کیوں نہ مرقد پر کرے دود چراغ‌ شام رقص

صاف کیا ہو صحبت ظاہر سے باطن کا غبار

منہ نظر آتا نہیں آئینۂ تصویر میں

سرشک چشم دکھاتے ہیں گرمیاں اپنی

کمی پہ جب عرق انفعال ہوتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے