Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Nashtar Khaanqahi's Photo'

نشتر خانقاہی

1931 - 2006 | انڈیا

ممتاز جدید شاعر

ممتاز جدید شاعر

نشتر خانقاہی کا تعارف

تخلص : 'نشتر'

اصلی نام : سید انوار حسین

پیدائش :جہان آباد, اتر پردیش

وفات : 07 Mar 2006

اب تک ہماری عمر کا بچپن نہیں گیا

گھر سے چلے تھے جیب کے پیسے گرا دیے

نشتر خانقاہی معروف شاعر، صحافی اور ادیب تھے۔ ان کی پیدائش فروری 1930 کو جہاں آباد ضلع بجنور میں ہوئی۔ اسکول کی تعلیم بجنور میں ہی حاصل کی اس کے بعد تعلیمی سلسلہ جاری نہ رکھ سکے اور تلاش معاش میں دہلی آگئے۔ دہلی میں انہوں نے صحافت کو پیشے کے طور پر اختیار کیا۔ ماہنامہ ’شاہراہ‘ ’سوبرس‘ اور ’مشاہدے‘ جیسے جریدوں کی ادارت کی۔ ہندی رسائل میں بھی ان کے مضامین اور شاعری تواتر کے ساتھ شائع ہوتی رہی۔ دہلی کے بعد ممبئی میں بھی قیام کیا۔ وہاں روزنامہ ’جمہوریت‘ سے وابستہ رہے۔ 
نشتر خانقاہی کے اس طویل صحافتی تجربے کے اثرات ان کی شاعری میں بھی نظر آتے ہے۔ ان کی غزلیں اور نظمیں ان کے وقت کے سیاسی، سماجی اور تہذیبی مسائل کو مخصوص تخلیقی ہنر مندی کے ساتھ منعکس کرتی ہیں۔ نشتر خانقاہی کے اردو اور ہندی میں متعدد شعری مجموعے شائع ہوئے۔ کچھ کے نام یہ ہیں۔ ’میرے لہو کی آگ‘ ’دسترس‘ ’سرائے میں شام‘ ’منظر وپس منظر‘ ’معلوم نامعلوم‘ ’موسم کی بیساکھیاں‘ ’کیسے اور کیوں‘ ’کیسے کیسے لوگ ملے‘ وغیرہ ۔ 
7 مارچ 2006 کو بجنور میں انتقال ہوا۔ 

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے