اداسی آج بھی ویسی ہے جیسے پہلے تھی
مکیں بدلتے رہے ہیں مکاں نہیں بدلا
صحافت کے خوشامد یوں کے ہاتھوں یرغمال ہونے کے دور میں، عبید صدیقی نے صحافت کے مشکل میدان میں قدم رکھا اور اس شعبے میں ادبی پس منظر رکھنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ کیا۔ اگرچہ عبید کو اردو شاعری سے دلچسپی تھی، لیکن انہوں نے بی بی سی میں شمولیت اختیار کی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دلی کے اےجے کے ماس کمیونیکیشن اور ریسرچ سینٹر کے ڈایریکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ صحافت کے میدان میں ان کے تجربے نے ان کے ادبی شعور کو وسعت دی، کیونکہ وہ معاشرے کے سماجی اور اقتسادی مسائل سے گہری وابستگی رکھتے تھے۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ 2010 میں”رنگ ہوا میں پھیل رہا ہے“ کے عنوان سے شائع ہوا۔
میرٹھ (اتر پردیش) میں پیدا ہونے والے عبید 1975 میں اعلیٰ تعلیم کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی آئے۔ علی گڑھ کے ادبی ماحول نے انہیں فکر کے مختلف جہات کو دریافت کرنے کی ترغیب دی۔ ان کے ہمعصر ساتھیوں میں فرحت احساس، آشفتہ چنگیزی، مہتاب حیدر نقوی اور تارق چھتاری جیسے نام شامل ہیں۔ ریختہ کے ایک انٹرویو میں انہوں نے اپنی شاعری پر ناصر کاظمی کے اثر کو تسلیم کیا۔ آل انڈیا ریڈیو اور بی بی سی میں اپنے قیام کے دوران، انہوں نے کشمیر اور لندن میں عہدے سنبھالے، جو کچھ وقت کے لیے ان کے لکھنے کے شوق میں رکاوٹ بنے۔ وہ ادبی سرگرمیوں میں حصہ لینا جاری رکھتے تھے اور اردو شاعروں کے حلقے میں بھی فعال رہتے تھے۔20،جنوری 2020 کو ان کا انتقال ہوا۔