Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Pallav Mishra's Photo'

پلو مشرا

1998 | دلی, انڈیا

پلو مشرا کے اشعار

925
Favorite

باعتبار

تمام ہوش ضبط علم مصلحت کے بعد بھی

پھر اک خطا میں کر گیا تھا معذرت کے بعد بھی

تمام فرق محبت میں ایک بات کے ہیں

وہ اپنی ذات کا نئیں ہے ہم اس کی ذات کے ہیں

آنسوؤں میں مرے کاندھے کو ڈبونے والے

پوچھ تو لے کہ مرے جسم کا صحرا ہے کہاں

ہمارا کام تو موسم کا دھیان کرنا ہے

اور اس کے بعد کے سب کام شش جہات کے ہیں

ترے لبوں میں مرے یار ذائقہ نہیں ہے

ہزار بوسے ہیں ان پر پہ اک دعا نہیں ہے

یہ طے ہوا تھا کہ خوب روئیں گے جب ملیں گے

اب اس کے شانے پہ سر ہے تو ہنستے جا رہے ہیں

شہر جاں میں وباؤں کا اک دور تھا

میں ادائے تنفس میں کمزور تھا

یہ جسم تنگ ہے سینے میں بھی لہو کم ہے

دل اب وہ پھول ہے جس میں کہ رنگ و بو کم ہے

وہ نشہ ہے کے زباں عقل سے کرتی ہے فریب

تو مری بات کے مفہوم پہ جاتا ہے کہاں

میں ایک خانہ بدوش ہوں جس کا گھر ہے دنیا

سو اپنے کاندھے پہ لے کے یہ گھر بھٹک رہا ہوں

میں اپنی موت سے خلوت میں ملنا چاہتا ہوں

سو میری ناؤ میں بس میں ہوں ناخدا نہیں ہے

مکین دل کو خانما‌ں خراب سے عشق تھا

قیام ڈھونڈھتا رہا تمہاری چھت کے بعد بھی

میں تجھ سے ملنے سمے سے پہلے پہنچ گیا تھا

سو تیرے گھر کے قریب آ کر بھٹک رہا ہوں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے