پروین رائے کے اشعار
اس سے ہی تو چلتے ہیں کاروبار گلشن کے
وہ ہی رات رانی ہے وہ ہی گل ہزارہ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس سے پہلے کے چھین لیتے لوگ
ہم نے خوشیاں ہی دان میں دے دیں
آپ اپنی ہی میں قسمت سے چھلا جاتا ہوں
کیا سزا مجھ کو ملی ہے یہ بھلے ہونے کی
یہی کل زخم میں تبدیل ہوں گے
بھرم جو عشق کے پالے گئے ہیں
خاموشی میں رہنے والے لوگوں کو
سناٹے کی گونج سنائی دیتی ہے
کہاں پر کھو گئی اب ڈھونڈھتا ہوں
بھروسہ نام کی چابی ملی تھی
ہم نے پانی کہا تھا اور ان نے
پیاس دے دی ہے پیاس کے بدلے
کون بھلا اپنی مرضی سے بچھڑا تھا
دونوں کی اپنی اپنی مجبوری تھی