aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
1964 | دلی, انڈیا
یہ اُس وقت کی بات ہے کہ جب پریم چند کی کہانی کا ’ہوری‘ پچہترسال کا ہو چکا تھا۔ سارے بال سفید ہو چکے تھے۔ چونکہ وہ ایک کسان کا بیٹا تھا، اس لیے ہاتھ پاؤں کے پٹھے اور عضلات اب بھی صحیح سلامت تھے۔البتہ اب وہ اونچا سننے لگا تھا۔افرادِ خانہ کا خیال تھا کہ
اس نے کہا تھا۔ ’’ازدواج کی عارضی ادلابدلی سے فرسودہ رشتہ میں نئی بہارآجاتی ہے جس سے رشتے کی جڑ مضبوط ہوتی ہے اور محبت کے بوسیدہ شجر پر نئی کونپلیں پھوٹنے لگتی ہیں۔‘‘ اس نے جھوٹ کہا تھا۔ ’’میں اس شجر ممنوعہ پر چڑھنا نہیں چاہتی تھی۔ مجھے اس سے کراہیت
’’ ہم مکان کے اوپر مکان بنالیں چاہے مکان کے نیچے مکان بنالیں۔ دوگز زمین کے تصرف سے زیادہ کی آرزو بہادر شاہ ظفر جیسا کوئی بادشاہ وقت بھی نہیں کرسکا۔‘‘ میں آرام کرسی پر بیٹھا اخبار پڑھتے وقت سوچ رہا تھا۔ ’’آئے دن اخبارات میں لینڈ مافیا اور انکروچمنٹ کی
میرے ایک سوال کے جواب میں اُس نے بتایا۔ ’’صاحب،کبھی کبھی تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میرے جسم کے حساس حصوں پر گرم گرم انگارے رکھے جارہے ہیں۔ میرے کومل انگوں کو کوئی اپنے چرمی بوٹوں سے کچل رہا ہے۔۔۔میری آنکھوں سے درد کے آنسو ٹپکنے لگتے ہیں لیکن کلائنٹ
سپریم کورٹ کا ایک فرمان جاری ہوا تھا،جس کے مطابق چھتیس گڑھ کی ریاستی حکومت ماؤنوازوں سے نمٹنے کے لیے اسپیشل پولیس آفیسر کے نام پران پڑھ اور معصوم آدی باسیوں کے ہاتھوں میں ہتھیار دے کر انھیں ماؤنوازوں کے خلاف جنگ میں جھونک رہی تھی جو قانون کی نظر میں
Sign up and enjoy FREE unlimited access to a whole Universe of Urdu Poetry, Language Learning, Sufi Mysticism, Rare Texts
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books