Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Rafi Raza's Photo'

رفیع رضا

1962 | ٹورنٹو, کناڈا

رفیع رضا کے اشعار

811
Favorite

باعتبار

میں سامنے سے اٹھا اور لو لرزنے لگی

چراغ جیسے کوئی بات کرنے والا تھا

ایک مجذوب اداسی میرے اندر گم ہے

اس سمندر میں کوئی اور سمندر گم ہے

دھوپ چھاؤں کا کوئی کھیل ہے بینائی بھی

آنکھ کو ڈھونڈ کے لایا ہوں تو منظر گم ہے

کس نے روکا ہے سر راہ محبت تم کو

تمہیں نفرت ہے تو نفرت سے تم آؤ جاؤ

پڑا ہوا ہوں میں سجدے میں کہہ نہیں پاتا

وہ بات جس سے کہ ہلکا ہو کچھ زبان کا بوجھ

تو خود اپنی مثال ہے وہ تو ہے

اسی اپنی مثال میں مجھے مل

آئینے کو توڑا ہے تو معلوم ہوا ہے

گزرا ہوں کسی دشت خطرناک سے آگے

ایک دن اپنا صحیفہ مجھ پہ نازل ہو گیا

اس کو پڑھتے ہی مری ساری خطائیں مر گئیں

ایک اجڑی ہوئی حسرت ہے کہ پاگل ہو کر

بین ہر شہر میں کرتی ہوئی دیکھی گئی ہے

اگرچہ وقت مناجات کرنے والا تھا

مرا مزاج سوالات کرنے والا تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے