join rekhta family!
اپنے جلنے میں کسی کو نہیں کرتے ہیں شریک
رات ہو جائے تو ہم شمع بجھا دیتے ہیں
سمجھے گا آدمی کو وہاں کون آدمی
بندہ جہاں خدا کو خدا مانتا نہیں
کب تک نجات پائیں گے وہم و یقیں سے ہم
الجھے ہوئے ہیں آج بھی دنیا و دیں سے ہم
ایسا بھی کوئی غم ہے جو تم سے نہیں پایا
ایسا بھی کوئی درد ہے جو دل میں نہیں ہے
روشنی خود بھی چراغوں سے الگ رہتی ہے
دل میں جو رہتے ہیں وہ دل نہیں ہونے پاتے
کمال ضبط میں یوں اشک مضطر ٹوٹ کر نکلا
اسیر غم کوئی زنداں سے جیسے چھوٹ کر نکلا
آئینہ کیسا تھا وہ شام شکیبائی کا
سامنا کر نہ سکا اپنی ہی بینائی کا
ازل سے آج تک سجدے کئے اور یہ نہیں سوچا
کسی کا آستاں کیوں ہے کسی کا سنگ در کیا ہے