شفیق جونپوری کے اشعار
جلا وہ شمع کہ آندھی جسے بجھا نہ سکے
وہ نقش بن کہ زمانہ جسے مٹا نہ سکے
فریب روشنی میں آنے والو میں نہ کہتا تھا
کہ بجلی آشیانے کی نگہباں ہو نہیں سکتی
عشق کی ابتدا تو جانتے ہیں
عشق کی انتہا نہیں معلوم
تجھے ہم دوپہر کی دھوپ میں دیکھیں گے اے غنچے
ابھی شبنم کے رونے پر ہنسی معلوم ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آ گیا تھا ایک دن لب پر جفاؤں کا گلا
آج تک جب ان سے ملتے ہیں تو شرماتے ہیں ہم