وبھا جین 'خواب' کے اشعار
زندگی یوں تو نیا لفظ نہیں ہے لیکن
وقت کے ساتھ نئے اس کے معانی نکلے
یا تو خود کو سپرد عشق نہ کر
یا جو ہوتا ہے پھر ملال نہ پوچھ
اے سکھی لکھ دئے ہیں نام ان کے
رنگ ہولی کے گیت پھاگن کے
حاصل زندگی ہے وہ لمحہ
جب تو مجھ سے لپٹ کے رویا تھا
پھر چھو گیا ہے پیار سے کوئی زمین دل
کھلنے لگے ہیں دشت میں پھر موگرے کے پھول
اس کو سوچوں تو دھیان میں میرے
خوشبو آتی ہے پہلی بارش کی
مکان دل سے رخصت ہو گیا عشق
اداسی لوٹ کر تو گھر چلی آ
عجیب حال ہے تجھ سے بچھڑ کے بھی اب تک
یہ دل تجھی سے بچھڑنے کے ڈر میں رہتا ہے
وہ کسی بھولے ہوئے نغمے کی دھن کے مانند
ذہن میں ہے تو مگر یاد نہیں آتا ہے
آنکھیں ہیں ایک عمر سے گروی رکھی ہوئیں
دکھ کا وہ قرض ہے کہ اتارا نہیں گیا
اتنے برسوں کی رت جگی آنکھیں
کیا شکایت کریں گی خوابوں سے
کیوں کوئی کوکھ جو سونی ہو وہ شرمندہ ہو
کیا ضروری ہے کہ ہر سیپ سے موتی نکلے
تیرے جانے کے بعد بھی تجھ سے
ہم بہت دیر تک جھگڑتے رہے
پھر وہی رات وہی چاند وہی تم وہی میں
کیا کسی چھت کے مقدر میں لکھے جائیں گے
زندگی بھی ہے اک بری عادت
جان جائے تو اس سے جاں چھوٹے