میرزا الطاف حسین عالم لکھنوی
کتاب 14
تصویری شاعری 1
نوح کا طوفان اک آنسو سے برپا کیجئے جی میں آتا ہے کہ اب قطرہ کو دریا کیجئے بے_خبر بن جائیے یا عہد پورا کیجئے جس طرح سے آپ کا جی چاہے اچھا کیجئے عیسی_دوراں سہی لیکن کوئی شاہد بھی ہو ہم ابھی تو جی اٹھیں_گے آپ اشارا کیجئے ہو چکا ہونا تھا جو کچھ جائیے بس جائیے مرنے والے کو نہ اب للہ رسوا کیجئے پھر ذرا جھلکی دکھا کر اک ذرا چھپ جائیے دل کے ہر ذرے میں آباد ایک دنیا کیجئے دل ہمارا ہے ہم اس کے ہیں ازل سے راز_دار آپ خود آ کر سر_بازار رسوا کیجئے کون کہتا ہے کہ ان قصوں کو پھر دہرائیے دل کی آبادی مٹا کر ذکر_صحرا کیجئے رازداری عشق میں عالمؔ نہیں چھوٹی سی بات دل ہی دل میں سوچتا رہتا ہوں اب کیا کیجئے