آج شاید کوئی ملنے آیا یہاں
آج شاید کوئی ملنے آیا یہاں
آ رہا ہے نظر ایک سایا یہاں
امتحاں اور لے گا خدا کس قدر
مجھ کو اپنوں نے نت آزمایا یہاں
نا خدا نے ڈبونے کی سازش ہی کی
موج دریا نے مجھ کو بچایا یہاں
کیا گلہ شہر میں ہم کریں غیر کا
زخم اپنوں کی جانب سے آیا یہاں
بھول ہوتی لکیروں کی تو غم نہ تھا
اس نے ہاتھوں سے مجھ کو مٹایا یہاں
ترک الفت کا ان سے گلہ کیا کریں
دوش مجبوریوں کو لگایا یہاں
اتنا آہٹ پہ ہو خوش نہ اے دل مرے
کھڑکیوں کو ہوا نے ہلایا یہاں
کن حسابوں کو لے کر تو بیٹھا ہے دل
اس نے گھر کب کسی کا بسایا یہاں
بات ہوتی نصیبوں کی تو ٹھیک تھی
اس وفا کو انا نے ہرایا یہاں
پیاس کو چھیڑ ساقی ہماری نہ تو
مے کدوں کو ہمیں نے بسایا یہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.