آنکھ لگتے ہی مری نیند اڑانے لگ جائیں
آنکھ لگتے ہی مری نیند اڑانے لگ جائیں
خواب چڑیوں کی طرح شور مچانے لگ جائیں
ہم کہ گہرائی میں بہتے ہیں سمندر کی طرح
جانے کس وقت تری سطح پہ آنے لگ جائیں
یے بھی ممکن ہے کوئی روکنے والا ہی نہ ہو
یہ بھی ممکن ہے یہاں مجھ کو زمانے لگ جائیں
اسی امید پہ گزرے کئی موسم خالی
شاید اس بار شجر بور اٹھانے لگا جائیں
دیکھ اے حسن فراواں یے بہت ممکن ہے
میرا دل تک نہ لگے تیرے خزانے لگ جائیں
کار دنیا بھی عجب ہے کہ مرے گھر والے
دن نکلتے ہی مری خیر منانے لگ جائیں
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 85)
- Author :عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.