آنکھوں دیکھی ہوئی خوں ریز کہانی لکھ لے
آنکھوں دیکھی ہوئی خوں ریز کہانی لکھ لے
اے وطن لکھ لے کوئی یاد پرانی لکھ لے
آج بھی کرتا ہے پیغام رسانی لکھ لے
یہ کبوتر ہے اگر شاہجہانی لکھ لے
شہر کی تجھ کو ہوا راس تو آتی بھی نہیں
اپنے حصے میں یہ بہتر ہے کسانی لکھ لے
وہ جوانی ہے میسر کہ تھمائے نہ تھمے
تیری مرضی ہے مرے خون کو پانی لکھ لے
دل کا رہ جائے ورق یوںہی نہ سادہ سادہ
اے زلیخا تو اسے یوسف ثانی لکھ لے
میں ہوں خاموش تو یہ نرم مزاجی ہے مری
مجھ کو تالاب کا ٹھہرا ہوا پانی لکھ لے
شاعری تیری عوامی ہو عوامی سیفیؔ
سخت الفاظ کے آسان معانی لکھ لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.