اب تو سب کچھ نیا نیا ہے
اب تو سب کچھ نیا نیا ہے
تو بھی کتنا بدل گیا ہے
غنچہ غنچہ زخم بنا ہے
یہ کیسا موسم آیا ہے
اب تو دل میں درد بسا ہے
خون تو کب کا سوکھ چکا ہے
میرے پاس ذرا بیٹھو تم
مجھ کو خود سے ڈر لگتا ہے
یوں ہی اداس اداس نہ پھرنا
جانے والے نے روکا ہے
مجھ کو اداس جو دیکھا تو کب
جانے والا ٹھہر گیا ہے
یاد اس کی اس جولائی میں
سرد ہوا کا اک جھونکا ہے
اس کی یاد سے ہی دل میرا
برف سی راتوں میں جلتا ہے
مجھ کو ہر جانب سے صادقؔ
تنہائی نے آ گھیرا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.