Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب تو یوں خواب کے رستوں پہ قدم رکھتا ہوں

آفتاب حسین

اب تو یوں خواب کے رستوں پہ قدم رکھتا ہوں

آفتاب حسین

MORE BYآفتاب حسین

    اب تو یوں خواب کے رستوں پہ قدم رکھتا ہوں

    جس طرح اپنی ہی آنکھوں پہ قدم رکھتا ہوں

    دیکھتا ہوں تو دہکتے ہوئے انگارے ہیں

    اور چلتا ہوں تو پھولوں پہ قدم رکھتا ہوں

    نشہ ایسا ہے کہ ہے لغزش پا آنکھوں میں

    لڑکھڑاتا ہوں تو شیشوں پہ قدم رکھتا ہوں

    اندر اندر ہی کوئی راہ نکلتی ہوئی ہے

    یہ جو میں اپنے ہی قدموں پہ قدم رکھتا ہوں

    تھرتھرا اٹھتی ہے پانی کی طرح دل کی زمیں

    یاد کے ڈولتے رسوں پہ قدم رکھتا ہوں

    دل میں چلتی ہے کسی گزرے زمانے کی ہوا

    راکھ ہوتی ہوئی یادوں پہ قدم رکھتا ہوں

    مجھ میں رہ رہ کے ابھرتی ہے چٹخنے کی صدا

    جیسے ٹوٹی ہوئی قبروں پہ قدم رکھتا ہوں

    ہاتھ آئے بھی تو کیا کار کشائی کا سرا

    میں کہ خود اپنے ارادوں پہ قدم رکھتا ہوں

    قافیہ تنگ کیے رہتا ہوں دن رات اپنا

    کس قدر سخت زمینوں پہ قدم رکھتا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : محبت جب نہیں ہوگی (Pg. 107)
    • Author : آفتاب حسین
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے