ابھی سے اک کتاب کے حصار میں ہو تم سبھی
ابھی سے اک کتاب کے حصار میں ہو تم سبھی
گھسے پٹے نصاب کے خمار میں ہو تم سبھی
یہ میں ہوں اپنی گمرہی کی سیدھ میں کھڑی ہوئی
کہ گردش شہاب کی قطار میں ہو تم سبھی
عجب نہیں چمن سے روٹھ جائیں ساری خوشبوئیں
جو اس طرح گلاب کے شکار میں ہو تم سبھی
اگر تمہیں لگے وہ ہونٹ جھوٹ بولتے نہیں
تو مان لو عذاب کی پکار میں ہو تم سبھی
خدا کسی بھی ربط کا ثبوت مانگتا نہیں
وگرنہ کس حساب کے شمار میں ہو تم سبھی
سنو اے کائنات سے پرے کے سلسلو سنو
مرے دیے خطاب کے مدار میں ہو تم سبھی
یہ روشنی بسلسلہ بیاد رفتگان ہے
جمے ہوئے سراب کی پھہار میں ہو تم سبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.