اچھا تو ہے مگر ہمیں اچھا نہیں لگا
اچھا تو ہے مگر ہمیں اچھا نہیں لگا
یہ شہر جس میں کوئی بھی اپنا نہیں لگا
مرنے کے انتظار میں بیٹھے تھے آج بھی
نمبر تو لگ رہے تھے پر اپنا نہیں لگا
کیسے اٹھائے پھرتے ہیں جسموں کا بوجھ سب
ہم کو تو دل کا بوجھ بھی ہلکا نہیں لگا
اب ہاتھ مت لگا یوںہی اکھڑا رہے یہ رنگ
اے زندگی تو اب مجھے چونا نہیں لگا
بیٹھے ہوئے ہیں خاک پہ خلوت کی چھاؤں میں
صحرا بھی میرے جیسوں کو صحرا نہیں لگا
ہم ہی سمجھ سکے نہ کبھی زندگی کو یار
جب تک تمہاری تار سے جھٹکا نہیں لگا
اپنی جہاں پہنچ تھی وہاں تک پہنچ گئے
یہ اور بات ہے ابھی کتبہ نہیں لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.