Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اچھا تو ہے مگر ہمیں اچھا نہیں لگا

فیصل محمود

اچھا تو ہے مگر ہمیں اچھا نہیں لگا

فیصل محمود

MORE BYفیصل محمود

    اچھا تو ہے مگر ہمیں اچھا نہیں لگا

    یہ شہر جس میں کوئی بھی اپنا نہیں لگا

    مرنے کے انتظار میں بیٹھے تھے آج بھی

    نمبر تو لگ رہے تھے پر اپنا نہیں لگا

    کیسے اٹھائے پھرتے ہیں جسموں کا بوجھ سب

    ہم کو تو دل کا بوجھ بھی ہلکا نہیں لگا

    اب ہاتھ مت لگا یوںہی اکھڑا رہے یہ رنگ

    اے زندگی تو اب مجھے چونا نہیں لگا

    بیٹھے ہوئے ہیں خاک پہ خلوت کی چھاؤں میں

    صحرا بھی میرے جیسوں کو صحرا نہیں لگا

    ہم ہی سمجھ سکے نہ کبھی زندگی کو یار

    جب تک تمہاری تار سے جھٹکا نہیں لگا

    اپنی جہاں پہنچ تھی وہاں تک پہنچ گئے

    یہ اور بات ہے ابھی کتبہ نہیں لگا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے