Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اگنی کنڈل میں ہاتھ ڈالا ہے

شفق سوپوری

اگنی کنڈل میں ہاتھ ڈالا ہے

شفق سوپوری

MORE BYشفق سوپوری

    اگنی کنڈل میں ہاتھ ڈالا ہے

    کیوں مری آسنی پہ بیٹھا ہے

    چاند خستہ پلنگ کے اوپر

    ٹانگیں لٹکائے گنگناتا ہے

    دل وہ خاشاک کی ہے چھت جس میں

    کچھ ابابیلوں کا بسیرا ہے

    اے مرے پہلے عشق کے بالک

    کیا یہ سچ ہے کہ تو کنوارا ہے

    تو کبوتر ہے یا کوئی مکتوب

    میری امراؤ جان ادا کا ہے

    جن کو تو شاخ سے اڑاتی تھی

    ان پرندوں نے زہر کھایا ہے

    یہی آثار ہیں قیامت کے

    عشق کو وارثوں نے مارا ہے

    ایک کالے کٹھور بادل نے

    کیوں دھنک کا سہاگ لوٹا ہے

    آدمی کے اڑاتا ہے پرزے

    عشق بارود کا دھماکا ہے

    کائنات اک کتاب ہے جس میں

    میرے مضمون کا خلاصہ ہے

    رات کچھ دیر ہوش آیا تو

    میرؔ صاحب نے پہلو بدلا ہے

    سرخ ڈورا ہے آنکھ میں جیسے

    گل مہر پر چراغ جلتا ہے

    تو نے یادوں کی منجنیقوں سے

    دل کی بستی کو گھیر رکھا ہے

    کر کے پیدا سخن نے دشمن ہائے

    کس مصیبت میں مجھ کو ڈالا ہے

    سبز ہونے لگی ہے وہ کھائی

    جس میں تو نے مجھے دھکیلا ہے

    جانے کن خواب ناک جھیلوں سے

    سارسوں نے مجھے پکارا ہے

    کیوں رکھا ہے لپیٹ کے سینہ

    کچھ بتا اس سمور میں کیا ہے

    ہم سے پوچھو فراق کے صدمے

    ہم نے تنہائیوں کو بھوگا ہے

    چاندنی کے اداس جنگل سے

    آج کوئی گزرنے والا ہے

    چاند جب ڈوبنے لگا ہے شفقؔ

    دور افق پر غبار چمکا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے