عجب سا یہ تماشا ہو رہا ہے
عجب سا یہ تماشا ہو رہا ہے
جو سیدھا تھا وہ الٹا ہو رہا ہے
ہماری پیاس بڑھتی جا رہی ہے
یہ دریا اور گہرا ہو رہا ہے
ہمارے بعد کیا ہے جو نہ ہو گا
ہمارے ہوتے بھی کیا ہو رہا ہے
یہ کس کے دھیان میں مصروف ہوں میں
گلی میں کوئی جھگڑا ہو رہا ہے
پرانے لوگ حیراں ہو رہے ہیں
نئی دنیا میں یہ کیا ہو رہا ہے
کھلی رہنے دو گھر کی کھڑکیوں کو
ہمارا موڈ اچھا ہو رہا ہے
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 51)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.