عجیب خوف ہے کچھ بات ہونے والی ہے
عجیب خوف ہے کچھ بات ہونے والی ہے
گھروں کو لوٹ چلو رات ہونے والی ہے
عجیب طرح کی اک کھلبلی ہے سانسوں میں
نہ جانے کس سے ملاقات ہونے والی ہے
ہمارا کام ہے چلنا ہمیں یے کب معلوم
کہاں ہے صبح کہاں رات ہونے والی ہے
نہ مجھ سے کوئی کرامات ہو سکی اب تک
نہ مجھ سے کوئی کرامات ہونے والی ہے
یہ سارا کھیل تو پہلے ہی ہو چکا ہے طے
سو یہ بھی طے ہے کسے مات ہونے والی ہے
تجھے خبر ہی نہیں ہے تجھے پتہ ہی نہیں
جو واردات ترے ساتھ ہونے والی ہے
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 85)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.