اپنے گھر کا یوں پتہ دیتا ہے
اپنے گھر کا یوں پتہ دیتا ہے
کوئی تصویر دکھا دیتا ہے
پہلے پہلے تو گلے ملتا تھا
آج کل ہاتھ ہلا دیتا ہے
صبح کا ایک اکیلا سورج
سب چراغوں کو بجھا دیتا ہے
گاؤں کا ایک پرانا سا کھنڈر
کتنی پشتوں کا پتہ دیتا ہے
اس میں گم ہے مری غزلوں کا ہنر
جیسا چاہے وہ لکھا دیتا ہے
کوئی درویش نہیں وہ لیکن
چوٹ کھاتا ہے دعا دیتا ہے
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 62)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.