بڑوں میں بیٹھتے اٹھتے تو چالاکی بھی آ جاتی
بڑوں میں بیٹھتے اٹھتے تو چالاکی بھی آ جاتی
ہمیں دریاؤں کی صحبت میں تیراکی بھی آ جاتی
بہ آسانی ہمارے سر سے ٹکراتے نہ یوں پتھر
زمانے کی طرح ہم میں جو سفاکی بھی آ جاتی
میں عرض حال سے محروم رہنے کا نہ دکھ سہتا
اگر طرز سخن کے ساتھ بے باکی بھی آ جاتی
وہ میری دھڑکنوں کا کرب اگر محسوس کر لیتا
مری آنکھوں میں اس کے غم کی نمناکی بھی آ جاتی
سبق سیکھا نہ کچھ بھی ڈھانک کے پتوں سے فیشن نے
وگرنہ قیمتی کپڑوں کو پوشاکی بھی آ جاتی
خلوص دل سے توبہ کر کے چھٹ جاتے عذابوں سے
گنہ اشکوں سے دھل جاتے تو پھر پاکی بھی آ جاتی
مرا شعری عمل اخلاص کے ہاتھوں میں ہے ورنہ
وسیمؔ الفاظ و معنی میں خطرناکی بھی آ جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.