بے گھری کا اسے انجام نظر آ گیا تھا
بے گھری کا اسے انجام نظر آ گیا تھا
صبح کا بھولا ہوا شام کو گھر آ گیا تھا
کیوں نہ اتری مری آنکھوں میں ترے نام کی نیند
میرے حصے میں ترا خواب اگر آ گیا تھا
یوں کمر بستہ ہوا اگلی منازل کے لیے
میں مسافر تھا مرا رخت سفر آ گیا تھا
کیوں مجھے خاک اڑانے کی اجازت نہیں تھی
جب مجھے خاک اڑانے کا ہنر آ گیا تھا
تو نے کچھ پڑھ کے تو پھونکا تھا سبھی لوگوں پر
شہر کا شہر ترے زیر اثر آ گیا تھا
میں نے دتکار دیا تھا جسے نادانی میں
خاک چھانی تو اسی خاک میں زر آ گیا تھا
اس لیے راہ میں رکنا پڑا آزرؔ مجھ کو
میرے رستے میں وہ بے سایہ شجر آ گیا تھا
- کتاب : سورج مکھی کا پھول (Pg. 72)
- Author : دلاور علی آزر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.