دل افسردہ کسی گام ٹھہر جائے گا
دل افسردہ کسی گام ٹھہر جائے گا
وہ بھی کچھ روز میں رو دھو کے سنور جائے گا
لاکھ شدت سہی صدمے کی مگر یوں ہے کہ
آدمی وقت کے ہم راہ گزر جائے گا
ابتدا ہو یا ہو انجام سفر کا یارو
راستہ جس بھی طرف جائے گا مڑ جائے گا
ریل چیخے گی تجھے رات جو لے جاتے ہوئے
گاؤں کی بات ہی کیا دل بھی سہر جائے گا
زندگی کا یہ سفر لاکھ ہے دل جو لیکن
جو مسافر ہے کسی روز تو گھر جائے گا
اور بتلائیں کیا جینے کا سبب ہم اپنے
پھول خوشبو کو بکھیرے گا بکھر جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.