اسی بھنور میں رہوں گا تو پار پاؤں گا
اسی بھنور میں رہوں گا تو پار پاؤں گا
اگر کنارے پہ آیا تو ڈوب جاؤں گا
میں ادھ کھلا ہوں ابھی تو سمٹ بھی سکتا ہوں
گر اپنے رنگ میں آیا تو پھیل جاؤں گا
نظر ملا کے وہ بے چہرہ کر گیا مجھ کو
اب آئنے میں کہاں خود کو دیکھ پاؤں گا
مرا قیام کہیں پر مرا مقام کہیں
ذرا سی دیر میں ٹھہروں گا لوٹ جاؤں گا
میں اپنی خاک سے ایجاد ہو گیا تو پھر
میں اپنے واسطے صحرا بھی خود بناؤں گا
کسی درخت سے کر لوں گا اپنا دکھ ساجھا
کسی درخت کے سائے میں بیٹھ جاؤں گا
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 96)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.