کب اس کے در پہ میں نے دل کی سوغات گراں رکھ دی
کب اس کے در پہ میں نے دل کی سوغات گراں رکھ دی
جے کرشن چودھری حبیب
MORE BYجے کرشن چودھری حبیب
کب اس کے در پہ میں نے دل کی سوغات گراں رکھ دی
تقاضائے محبت نے جہاں چاہا وہاں رکھ دی
مری بے تابیوں نے کر دیا بے چین تم کو بھی
تمہاری ہر ادا میں کب محبت نے زباں رکھ دی
ہوا کیا برق نے گر پھونک ڈالا آشیاں میرا
کہ میں نے شاخ گل پر پھر بنائے آشیاں رکھ دی
جگر میں ہے ابھی دم خم ابھی ہے تاب زخموں کی
یہ کیوں پھر تیر برساتے ہوئے تو نے کماں رکھ دی
ذرا سے دل کو کیا کیا وسعتیں تو نے خدایا دیں
یہیں فکر جہاں رکھ دی یہیں فکر بتاں رکھ دی
رہوں گرم سفر عمر رواں کے لحظے لحظے میں
مقدر نے مری منزل ہی بے نام و نشاں رکھ دی
کبھی صدقے وفاؤں کے کرم کی اک نظر بھی ہو
جفا ہی محض کیوں حصے میں میرے مہرباں رکھ دی
خوشا وہ وقت جب گہوارۂ الفت میں ہم بھولیں
من و تو کی تمیز اب کیوں دلوں کے درمیاں رکھ دی
سبب کھلتا نہیں کچھ یاسمین و گل کی چشمک کا
بنا کیسی چمن بندی کی تو نے باغباں رکھ دی
حبیبؔ ان آنسوؤں کو دیکھ مت چشم حقارت سے
کہ ہر قطرے میں میں نے درد کی اک داستاں رکھ دی
مأخذ:
نغمۂ زندگی (Pg. 37)
- مصنف: جے کرشن چودھری حبیب
-
- ناشر: جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.