قافیے کی بند گلیوں کا گداگر کر دیا
قافیے کی بند گلیوں کا گداگر کر دیا
اس نے کیسے کام پر مجھ کو مقرر کر دیا
ہم کئی تھے اور ہمارے راستے بھی تھے کئی
وہ اکیلا تھا سو اس نے معرکہ سر کر دیا
جس نے چوری کی تھی سو پچاس پر چھوڑا اسے
جو سڑک پر جا رہا تھا اس کو اندر کر دیا
چھت زمیں پر آ رہی نازک تھے شہتیر اس قدر
گر پڑی دیوار بھی ایسا پلستر کر دیا
روشنی اب راہ سے بھٹکا بھی دیتی ہے میاں
اس کی آنکھوں کی چمک نے مجھ کو بے گھر کر دیا
جھوٹ موٹھ آخر گلے مل کر بہ زعم خود ظفرؔ
اگلا پچھلا سب حساب اس نے برابر کر دیا
- کتاب : غزل کا شور (Pg. 189)
- Author : ظفر اقبال
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.