روز روز یہ لمبی تان کے سونا اور نہ ہونا
روز روز یہ لمبی تان کے سونا اور نہ ہونا
کب کا ہوا برابر اپنا ہونا اور نہ ہونا
ایک ہی وقت میں دونوں باتیں کیوں کر ہو سکتی ہیں
یعنی شام کنارے بیٹھ کے رونا اور نہ ہونا
سب کا ڈھونڈھتے رہنا وہ بے سود یہیں ہر جانب
اپنے آپ کو اسی بھیڑ میں کھونا اور نہ ہونا
جیسے دو رنگوں کا ملنا اور مٹ جانا مل کر
ہونے کو کسی انہونے میں سمونا اور نہ ہونا
میل کی صورت رہنا اپنے پہنے ہوئے کپڑوں میں
اور پھر ان کو کہیں اتار کے دھونا اور نہ ہونا
شام اور شہر کے ساتھ ہی دھند میں گم ہو جانا اکثر
اس کی دید سے آنکھیں روز بھگونا اور نہ ہونا
بک جانا بازار خیال میں پوری قیمت لے کر
سوچتے جانا اس کے جسم کا سونا اور نہ ہونا
رک جانا لہروں کا سارا شور ظفرؔ اس لمحے
خواب سمندر میں خود کو وہ ڈبونا اور نہ ہونا
- کتاب : غزل کا شور (Pg. 146)
- Author : ظفر اقبال
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.