ان کہا دکھ
زخم سینہ پہ لگتے ہیں لگتے رہیں
اشک آنکھوں میں چھپتے ہیں چھپتے رہیں
پر کئی زخم ایسے بھی دل پر لگے
جن کو گنتے ہوئے خوف ڈسنے لگے
میرے سینہ پہ بھی زخم ایسا ہے اک
جس کا شکوہ کسی سے نہیں
جس کا چرچا کہیں بھی نہیں
میری اپنی بھی احساس کی راہ میں
ذکر اس کا نہیں
پھر بھی اس درد کی ٹیس سے
جابجا اس بدن پر خراشیں لگیں
خون رستا رہا
زخم بڑھتا رہا
ایک ننھا سا دکھ
چپکے چپکے کہیں
میری گہرائی میں
میری تنہائی میں
سر اٹھاتا رہا
مجھ میں جلتا رہا
ایک خوشبو جو مل نہ سکی
اپنی کہہ نہ سکی میری سن نہ سکی
اک کلی وہ جو کھلنے سے پہلے ہی مرجھا گئی
جانے کس کی نظر کھا گئی
سانس لینے سے پہلے ہی
کمھلا گئی
مجھ کو جھلسا گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.