دم رخصت
میری آنکھوں میں وہ رخصت کا سماں ہے اب بھی
اسی انداز سے دل گریہ کناں ہے اب بھی
ہائے وہ عارض گلگوں پہ مچلتے آنسو
ایک شعلہ سا مرے دل پہ رواں ہے اب بھی
سسکیوں سے بھرے لہجے میں خطوں کی تاکید
میرے دل پہ اسی لہجے کا نشاں ہے اب بھی
چار دن پہلے سے اک مہر خموشی لب پر
یاد مجھ کو تری خاموش فغاں ہے اب بھی
وہ ذرا بات پہ منہ پھیر کے رو رو دینا
میرے احساس پہ اک بار گراں ہے اب بھی
آخری شب کسے نیند آئی تھی پل بھر کے لئے
میرے کانوں میں وہ آواز اذاں ہے اب بھی
ایک بوسہ جو دیا تھا مرے پیراہن پر
پیرہن پر ترے ہونٹوں کا نشان ہے اب بھی
میرے احساس کے پرتو کو سمجھنے والی
ایک بستی مری ہستی میں نہاں ہے اب بھی
دل تری یاد سے غافل نہیں پل بھر کے لئے
تیری صورت مری آنکھوں میں نہاں ہے اب بھی
کس طرح دور ہو دوری کوئی تدبیر نہیں
بمبئی میں وہی تکلیف مکاں ہے اب بھی
اے مری روح غزل حسن غزل جان غزل
چین تجھ بن ترے کاملؔ کو کہاں ہے اب بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.