Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درویش

ن م راشد

درویش

ن م راشد

MORE BYن م راشد

    زمستاں کی اس شام

    نیچے خیاباں میں

    میرے دریچے کے پائیں

    جہاں تیرگی منجمد ہو گئی ہے

    یہ بھاری یخ آلود قدموں کی آواز

    کیا کہہ رہی ہے

    خداوند

    کیا آج کی رات بھی

    تیری پلکوں کی سنگیں چٹانیں

    نہیں ہٹ سکیں گی

    خیاباں تو ہے دور تک گہری ظلمت کا پاتال

    اور میں اس میں غوطہ زنی کر رہا ہوں

    صداؤں کے معنی کی سینہ کشائی کی خاطر چلا ہوں

    یہ درویش

    جس کے اب و جد

    وہ صحرائے دیروز کی ریت پر

    تھک کے مر جانے والے

    اسی کی طرح تھے

    تہی دست اور خاک تیرہ میں غلطاں

    جو تسلیم کو بے نیازی بنا کر

    ہمیشہ کی محرومیوں ہی کو اپنے لیے

    بال و پر جانتے تھے

    جنہیں تھی فروغ گدائی کی خاطر

    جلال شہی کی بقا بھی گوارا

    جو لاشوں میں چلتے تھے

    کہتے تھے لاشوں سے

    سوتے رہو

    صبح فردا کہیں بھی نہیں ہے

    وہ جن کے لیے حریت کی نہایت یہی تھی

    کہ شاہوں کا اظہار شاہنشہی

    حد سے بڑھنے نہ پائے

    بھلا حد کی کس کو خبر ہے

    مگر آج کا یہ گدا

    یہ ہمیشہ کا محروم بھی

    ان اب و جد کے مانند

    گو وقت کے شاطروں کی سیاست کا مارا ہوا ہے

    ستم یہ کہ اس کے لیے آج

    ملائے رومی کے

    مجذوب شیراز کے

    زنگ آلودہ اوہام بھی

    دستگیری کو حاضر نہیں ہیں

    خداوند

    کیا آج کی رات بھی

    تیری پلکوں کی سنگیں چٹانیں

    نہیں ہٹ سکیں گی

    تجھے اے زمانے کے روندے ہوئے

    آج یہ بات کہنے کی حاجت ہی کیوں ہو

    تو خوش ہو

    کہ تیرے لیے کھل گئی ہیں ہزاروں زبانیں

    جو تیری زباں بن کے

    شاہوں کے خوابیدہ محلوں کے چاروں طرف

    شعلے بن کر لپٹتی چلی جا رہی ہیں

    سیاست نے سوچا ہے

    تیری زباں بند کر دے

    سیاست کو یہ کیوں خبر ہو

    کہ لب بند ہوں گے

    تو کھل جائیں گے دست و بازو

    وہ بھاری یخ آلود قدموں کی آواز

    یک لخت خاموش کیوں ہو گئی ہے

    نو آموز مشرق کے

    نوخیز آئین کے تازیانو

    سکوت گدا سے

    گدائی تو ساکت نہ ہوگی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے