Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غصے کی فصل

سارہ سلام

غصے کی فصل

سارہ سلام

MORE BYسارہ سلام

    میں زمانے سے خفا عورت ہوں

    اس نے ہمیشہ تاریخ میں مردوں کو

    ہم پر فضیلت دی

    میری آنکھوں میں ایسی چنگاریاں

    جن سے میں ہر نظر آنے والی شے کو آگ لگا سکتی ہوں

    میں وہ عورت ہوں

    جس کی مانگ میں دکھ کا سندور لگا ہے

    جس کی لوریاں

    نوحہ اور ہنسی رجز ہے

    جس کے دوپٹے پر گھٹیا جملے چپکے ہیں

    مردوں نے صرف جنگیں لڑنا اور مرنا سیکھا

    مجھے بنایا گیا

    ان پر رونے کے لیے

    میں نے محبت کی بے نشاں قبروں پر

    خاموشی میں لپٹی دعائیں مانگیں

    تمناؤں کے آتش دان کو

    اپنی ہی سانسوں سے بجھایا

    اور ہر دن ایک یاد کے درخت کو آنسو دان کیے

    ایک چہرے کی مسکان دیکھنے کے لیے

    خود کو آئینہ بنائے رکھا

    اور محبت کے دریا میں خاک اڑتی دیکھی

    میں ناراض ہوں

    میرے اندر ایک بپھرا ہوا سمندر ہے

    جس کی لہریں پہاڑوں کے سروں سے گزر جائیں گی

    جس کے ہر قطرے میں بغاوت کی آگ ہے

    یہ دنیا مجھے سوائے اداسی کے کچھ نہ دے سکی

    اس فطرت سے جو مرد کی میراث بنی

    اس زندگی سے جس کی کوکھ بے معانی ہے

    اور اس خدا سے

    جو صرف خاموش عورتوں کا خدا ہے

    کیا میرا خدا بھی مرد تھا

    میں ناراض ہوں

    ہر اس زبان سے

    جو مجھے چپ رہنے کا مشورہ دے

    ہر اس کتاب سے

    جس میں میرے لیے سبق ہیں

    خواب نہیں

    ہر اس ہاتھ سے

    جو میرے حصے کی زمین چھین لے

    ہر اس رواج سے

    جو میری سانسوں پر زنجیر ڈال دے

    اور ان سب سے بڑھ کر

    میں ناراض ہوں

    تم سے اور خود اپنے آپ سے

    تم یہ مت پوچھنا کہ کیوں

    سنو

    عورت کی ناراضگی سے ڈرو

    کہ یہ قہر کی صدا ہے

    مگر اس عورت کی ناراضگی سے پناہ مانگو

    جو ذہین اور دلیر ہے

    اس سے مت الجھو

    کہ تمہارا اپنا وجود

    خود اس کے حق میں گواہی دے گا

    کہ یہ وہ آئینہ ہے

    جس میں تمہیں اپنی وحشت

    اور اپنا کھوکھلا وقار برہنہ دکھائی دے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے