اس نے بھٹی سے ذرا جھانک کے پل بھر کے لئے
پیچھے پلٹ کر دیکھا
موت نے پگھلی چمکتی ہوئی چاندی اگلی
جھک کے سورج نے اسے چوما تو ست رنگی دھنک پھوٹ پڑی
کوئی آوارہ بھٹکتا جھونکا
پیڑ سے بیر کے اٹھکھیلیاں کرتا گزرا
فرش پر سرخ نگینے سے ٹپاٹپ ٹپکے
سبز پوشاک میں لپٹی ہوئی دوشیزائیں
جھک کے سرگوشیاں کرنے لگیں
پازیب بجاتی ہوئی خوشبو کی پری آئی گھڑی بھر ٹھہری
اور بے نام سی منزل کی طرف دوڑ گئی
اس نے پہچان کے آواز دی
میں بھی ہوں ترے ساتھ مگر
پڑ گیا حلق میں تیزابی دھوئیں کا پھندا
قہقہہ لوہے کا گونج اٹھا سبھی ساتھی پکارے وہ گیا
سائرن چیخ کے بولا کہ دیوانہ تھا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.